موج در موج وہ آواز سنائی دے گی
موج در موج وہ آواز سنائی دے گی
کان گوہر ہی نہیں ساری خدائی دے گی
وہ جسارت پہ تری آگ بگولا ہوگی
کانپتے ہاتھوں میں پھر دست حنائی دے گی
یہ زمیں دیکھنے میں سبز نظر آتی ہے
دو قدم اور چلو سوختہ پائی دے گی
آخرش دار پہ گردن میں پڑے گی رسی
خود ہی آئے گی ترے حق میں صفائی دے گی
بحر احمر کی ہوا ہے اسے کیوں روکتے ہو
ننگے اشجار کو ملبوس طلائی دے گی
یہ نہ سمجھو اسی پر ختم ہوئے اس کے ستم
لے کے بانہوں میں تمہیں داغ جدائی دے گی
تیرہ زنداں میں رہے گا دم آخر باقی
آئے گی چاندنی کے رتھ پہ رہائی دے گی
عابدہ تھی اسی تاریک گلی میں ڈوبی
صبح ہو جائے سر شاخ دکھائی دے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.