موج دریا کی طرح رقص کناں رہتے ہیں
موج دریا کی طرح رقص کناں رہتے ہیں
ہم سے مت پوچھئے کس وقت کہاں رہتے ہیں
دل کی بیتابیاں معشوق نیا چاہتی ہیں
اس طرف چل کہ جہاں ماہ رخاں رہتے ہیں
سر بلندی ہے مقدر سے عمل سے حاصل
ہاں تعاقب میں تو کوتاہ قداں رہتے ہیں
کاش ہو جائے کبھی ہم سے کوئی کار درست
زندگی میں تو بہت کار زیاں رہتے ہیں
ہم کو پتھر نہ سمجھئے کہ ہیں موتی ہم لوگ
سب سے چھپ چھپ کے تہہ آب رواں رہتے ہیں
جھریاں جلد پہ آنے سے بزرگی کیسی
ہم تو اندر کی حرارت سے جواں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.