موج دریا پہ چھا رہا ہے یہ کون
موج دریا پہ چھا رہا ہے یہ کون
سیج پر رسمسا رہا ہے یہ کون
صبح پنگھٹ پہ ہو رہی ہے طلوع
رخ سے کاکل ہٹا رہا ہے یہ کون
ادھ کھلی انکھڑیوں کو مل مل کر
جوئے پل میں نہا رہا ہے یہ کون
بوجھل انفاس کے تلاطم سے
بے صدا جھنجھنا رہا ہے یہ کون
آنچ گویا ہوا میں زیر و زبر
نیند میں سنسنا رہا ہے یہ کون
سطح دریا پہ چاندنی جیسے
چونک کر مسکرا رہا ہے یہ کون
کروٹوں کے گرائے تکیوں کو
کسمسا کر اٹھا رہا ہے یہ کون
روئے نا شستہ کے دھندلکے میں
رس کی بوندیں گرا رہا ہے یہ کون
ایک انگڑائی سے دو عالم کو
راگنی میں جھلا رہا ہے یہ کون
نیند کی رو میں شمع کے مانند
صبح کو جھلملا رہا ہے یہ کون
شرم سے چمپئی کلائی میں
سبز چوڑی گھما رہا ہے یہ کون
دیر صبح بہار کی زنجیر
رنگ رخ سے ہلا رہا ہے یہ کون
انکھڑیاں جلد جلد جھپکا کر
سرخ ڈورے بجا رہا ہے یہ کون
کردگارا مرے در دل کو
صبح دم کھٹکھٹا رہا ہے یہ کون
تیغ دوشیزگی کے پانی سے
آگ دل میں لگا رہا ہے یہ کون
تہ بہ تہ کر کے بیچ کی انگلی
بند مٹھی بجا رہا ہے یہ کون
زیر دنداں دبا کے سرخ انگشت
عمر اپنی بتا رہا ہے یہ کون
جو بہت دور جا چکا تھا اسے
پاس اپنے بلا رہا ہے یہ کون
عہد شیب و شباب کے مابین
فاصلوں کو ہٹا رہا ہے یہ کون
گل پڑا ہے جو ایک مدت سے
اس دئے کو جلا رہا ہے یہ کون
سو چکی ہے جو اک زمانے سے
اس خلش کو جگا رہا ہے یہ کون
میری صحت سے بد مزا ہو کر
روگ دل کو لگا رہا ہے یہ کون
ایک مدت سے جو مفکر ہے
اس کو مطرب بنا رہا ہے یہ کون
مجھ سے مغرور و بد دماغ کا سر
اپنے در پر جھکا رہا ہے یہ کون
کوری آنکھوں کے تازہ اشکوں سے
اک نیا گل کھلا رہا ہے یہ کون
سوز پنہاں میں ڈھال کر مکھڑا
ساز میرے ہلا رہا ہے یہ کون
عقل کے قصر بے نیازی پر
ناز کے گھن چلا رہا ہے یہ کون
میری دانش وری کے لوہے کو
تاب رخ سے گلا رہا ہے یہ کون
مجھ میں اک گونہ بے رخی پا کر
خود کشی سے ڈرا رہا ہے یہ کون
جوشؔ میرے کھنڈر کو از سر نو
راجدھانی بنا رہا ہے یہ کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.