موج ہوا سے پھولوں کے چہرے اتر گئے
موج ہوا سے پھولوں کے چہرے اتر گئے
گل ہو گئے چراغ گھروندے بکھر گئے
پیڑوں کو چھوڑ کر جو اڑے ان کا ذکر کیا
پالے ہوئے بھی غیر کی چھت پر اتر گئے
یادوں کی رت کے آتے ہی سب ہو گئے ہرے
ہم تو سمجھ رہے تھے سبھی زخم بھر گئے
ہم جا رہے ہیں ٹوٹتے رشتوں کو جوڑنے
دیوار و در کی فکر میں کچھ لوگ گھر گئے
چلتے ہوؤں کو راہ میں کیا یاد آ گیا
کس کی طلب میں قافلے والے ٹھہر گئے
جو ہو سکے تو اب کے بھی ساگر کو لوٹ آ
ساحل کے سیپ سواتی کی بوندوں سے بھر گئے
اک ایک سے یہ پوچھتے پھرتے ہیں اب نظامؔ
وہ خواب کیا ہوئے وہ مناظر کدھر گئے
- کتاب : Rasta Ye Kahin Nahin Jata (Pg. 87)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vagdevi Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.