موج خیال میں نہ کسی جل پری میں آئے
موج خیال میں نہ کسی جل پری میں آئے
دریا کے سارے رنگ مری تشنگی میں آئے
پھر ایک روز آن ملا ابر ہم مزاج
مٹی نمو پذیر ہوئی تازگی میں آئے
دامن بچا رہے تھے کہ چہرہ بھی جل گیا
کس آگ سے گزر کے تری روشنی میں آئے
یہ میں ہوں میرے خواب یہ شمشیر بے نیام
اب تیرا اختیار ہے جو تیرے جی میں آئے
اک بار اس جہان سے مل لینا چاہئے
ایسا نہ ہو کہ پھر یہ فقط خواب ہی میں آئے
آنکھوں میں وہ لپک ہے نہ سینے میں وہ الاؤ
اس بار اس سے کہنا ذرا سادگی میں آئے
تنہا اداس دیکھ رہا تھا میں چاند کو
یہ پھول بہتے بہتے کہاں سے ندی میں آئے
تھک ہار کر گرا تھا کہ آنکھوں میں پھر گئے
توقیرؔ وہ مقام جو آوارگی میں آئے
- کتاب : Anaa-ul-Ishq (Pg. 68)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.