موج نسیم صبح نہ جوش نمو سے تھا
موج نسیم صبح نہ جوش نمو سے تھا
جو پھول سرخ رو تھا خزاں کے لہو سے تھا
تیرے سکوت نے اسے ویران کر دیا
دل باغ باغ تھا تو تری گفتگو سے تھا
اب دل کے رہ گزار میں وہ چاندنی کہاں
اپنا بھی ربط و ضبط کسی ماہ رو سے تھا
مدت ہوئی کہ دل کا وہ گلشن اجڑ گیا
شاداب جو ترے نفس مشکبو سے تھا
خواب و خیال ہیں وہ نشاط آفرینیاں
رقص بہار دل میں تری آرزو سے تھا
سوئے ادب کہوں کہ اسے بے تکلفی
راغبؔ بجائے آپ مخاطب وہ تو سے تھا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 23.05.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.