موج و گرداب پہ رکھتا ہے سفینہ میرا
موج و گرداب پہ رکھتا ہے سفینہ میرا
اس کو منظور نہ مرنا ہے نہ جینا میرا
مہر افکار کی ہوتی ہے نوازش جب بھی
ارض قرطاس پہ گرتا ہے پسینہ میرا
مجھ کو آتا ہے عذابوں کا ازالہ کرنا
موم ہے تو کبھی فولاد ہے سینہ میرا
خادم کوچۂ جاں یہ ہے صداقت میری
چند انفاس مقرر ہے مہینہ میرا
فاصلے کی نہیں قائل ہے محبت میری
ساتھیو ہے مرے دل میں ہی مدینہ میرا
وہ نہیں گردش ایام کے در پے راحتؔ
دیکھنا ہے اسے مقصود قرینہ میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.