موجوں کا شور و شر ہے برابر لگا ہوا
موجوں کا شور و شر ہے برابر لگا ہوا
دریا سے اس قدر ہے مرا گھر لگا ہوا
ایسا نہ ہو کہ ٹوٹ پڑے سر پہ آسماں
ہے کچھ دنوں سے مجھ کو بڑا ڈر لگا ہوا
اب اس کے شر سے خود کو بچانا بھی ہے مجھے
رہتا ہے میرے ساتھ جو اکثر لگا ہوا
حد چھو رہی تھی رات جہاں تشنگی مری
تھا اس کے بعد ایک سمندر لگا ہوا
سناٹے چیختے ہیں مرے چار سو مگر
دل میں ہے اضطراب کا محشر لگا ہوا
دشمن کی بات چھوڑیئے حیرت ہے خود مجھے
گردن سے آج بھی ہے مرا سر لگا ہوا
تکتا ہوں بے قرار نگاہوں سے بار بار
ہے آسماں سے میرا کبوتر لگا ہوا
- کتاب : Neend Shart Nahin (Pg. 43)
- Author : Khawaja Jawed Akhtar
- مطبع : Shabkhoon Kitabghar Allahabad (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.