موجوں نے اس کی مجھ کو کہیں کا نہیں رکھا
موجوں نے اس کی مجھ کو کہیں کا نہیں رکھا
دریائے عشق نے تو کنارا نہیں رکھا
رخصت کیا گیا اسے اس کی ہی شرط پر
میں نے تمام عمر کا جھگڑا نہیں رکھا
اپنے سبھی عزیز بچھڑتے چلے گئے
لیکن اداس میں نے بھی چہرہ نہیں رکھا
مسجد نظر نہ آئے کسی کو بھی دور سے
اپنے مکاں کو اتنا بھی اونچا نہیں رکھا
آئی تمہاری یاد تو کیا کچھ نہیں کیا
دل کو کسی بھی حال میں تنہا نہیں رکھا
خاک وطن کو خون سے ہم سینچتے رہے
آنسو بھی کر کے آنکھ میں یکجا نہیں رکھا
اس کا بھی واپسی کا ارادہ نہ تھا کوئی
میں نے بھی لوٹ آنے کا رستہ نہیں رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.