موجوں سے ٹکرائے ہیں ہم طوفانوں سے کھیلے ہیں
موجوں سے ٹکرائے ہیں ہم طوفانوں سے کھیلے ہیں
اک جینے کی خاطر ہم نے کیا کیا صدمے جھیلے ہیں
قلب و نظر کے افسانے یہ رونق بزم عیش و طرب
جیتے جی کی باتیں ہیں سب جیتے جی کے میلے ہیں
ان کے دم سے رونق ہستی ان کے دم سے یہ دنیا
خاک بسر ہیں ظاہر میں جو لوگ بڑے البیلے ہیں
یہ اپنی ہمت تھی ہم ہر موج بلا سے پار ہوئے
کھیل بہت دل دوز تھے ورنہ تقدیر نے کھیلے ہیں
سوچتے ہیں ہم تشنہ لبوں کو کس نے آج نوازا ہے
کس نے اپنی مست نظر سے رنگیں جام انڈیلے ہیں
ان لوگوں پر کاش تری کچھ چشم عنایت ہو جاتی
جن لوگوں نے تیری خاطر برسوں صدمے جھیلے ہیں
عاصیؔ زیست کی راہوں میں مل جائے کسی کا ساتھ مگر
یہ تقدیر کی باتیں ہیں سب یہ تقدیر کے میلے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.