موجود جو نہیں وہی دیکھا بنا ہوا
موجود جو نہیں وہی دیکھا بنا ہوا
آنکھوں میں اک سراب ہے دریا بنا ہوا
اک اور شخص بھی ہے مرے نام کا یہاں
اک اور شخص ہے مرے جیسا بنا ہوا
سمجھا رہے ہو مجھ کو مرا ارتقا مگر
دیکھا نہیں ہے آدمی پہلا بنا ہوا
اے انہماک چشم ذرا یہ مجھے بتا
چاروں طرف زمین پہ ہے کیا بنا ہوا
کرنے لگا ہے طنز مرے نصف عکس پر
مجھ میں جو ایک شخص ہے پورا بنا ہوا
پہلے کسی کی آنکھ نے پاگل کیا مجھے
اب ہوں کسی نظر کا تماشا بنا ہوا
کھلتی نہیں ہیں تجھ پہ ہی عریانیاں تری
عاصمؔ ترا لباس ہے اچھا بنا ہوا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 64)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.