موجود جو ساقی ہے تو پھر کیا نہیں ملتا
موجود جو ساقی ہے تو پھر کیا نہیں ملتا
ہم اس کے ہیں کیا ساغر و مینا نہیں ملتا
یہ اشک کا قطرہ ہے مرے دیدۂ تر کا
ایسا تو کبھی گوہر یکتا نہیں ملتا
کیا خاک نظر آئے سر طور بھلا اب
اس آنکھ کا اب کوئی بھی موسیٰ نہیں ملتا
کیوں چھانتے ہیں خاک بیابان کی عاشق
مجنوں کی طرح ناقۂ لیلیٰ نہیں ملتا
اپنے کو اگر ہے تو خدا پر ہے بھروسہ
دنیا میں کوئی اور سہارا نہیں ملتا
موسیٰ ہی رہے ہائے نہ وہ طور ہے باقی
اے آنکھ کہیں اب وہ تجلیٰ نہیں ملتا
اس عالم تکویں میں عیاں جلوے ہیں لیکن
اب کوئی انہیں دیکھنے والا نہیں ملتا
ہر ذرے میں ہے نور چمکتا ہوا اس کا
لیکن کوئی اب محو تماشا نہیں ملتا
نیت ہے اگر خیر تو پھر اس کو کمی کیا
انسان کو کیا رتبۂ عالی نہیں ملتا
مانگے جو بہ اخلاص کوئی اپنے خدا سے
کیا چیز نہیں دیتا وہ کیا کیا نہیں ملتا
اے شادؔ اگر درد محبت نہیں دل میں
یہ بات رہے یاد مسیحا نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.