مولا کسی کو ایسا مقدر نہ دیجیو
دلبر نہیں تو پھر کوئی دیگر نہ دیجیو
اپنے سوال سہل نہ لگنے لگیں اسے
آتے بھی ہوں جواب تو فر فر نہ دیجیو
چادر وہ دیجیو اسے جس پر شکن نہ آئے
جس پر شکن نہ آئے وہ بستر نہ دیجیو
آئے نہ کار شکر گزاری پہ کوئی حرف
جب دیجیو تو ظرف سے بڑھ کر نہ دیجیو
بکھراؤ کچھ نہیں بھی سمٹتے مرے عزیز
اپنے کسی خیال کو پیکر نہ دیجیو
تفریق رہنے دیجیو تعریف و طنز میں
اب کے شراب زہر ملا کر نہ دیجیو
یا دل سے ترک کیجیو دستار کا خیال
یا اس معاملے میں کبھی سر نہ دیجیو
کہیو کہ تو نے خوب بنائی ہے کائنات
لیکن اسے لکھائی کے نمبر نہ دیجیو
معیار سے سوا یہاں رفتار چاہیے
جوادؔ اس کو آخری اوور نہ دیجیو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.