موسم ایسا ہو جاتا ہے منظر ایسا ہو جاتا ہے
موسم ایسا ہو جاتا ہے منظر ایسا ہو جاتا ہے
دریا بہتا دریا لوگو پتھر ایسا ہو جاتا ہے
لوگ گھروں میں رہتے رہتے بے گھر بھی تو ہو جاتے ہیں
اکثر یوں بھی ہو جاتا ہے اکثر ایسا ہو جاتا ہے
ہو یا ہو کے تار بجیں تو دنیا چھم چھم ناچ اٹھتی ہے
اس لمحہ تو ہر انسان قلندر ایسا ہو جاتا ہے
اک موسم جو آنکھ کے اندر روشنیاں سی بھر دیتا ہے
آخر آنکھ بجھا دیتا ہے کافر ایسا ہو جاتا ہے
درد کا موسم جب کھلتا ہے بارش ایسی ہو جاتی ہے
دل کا خالی صحرا سبز سمندر ایسا ہو جاتا ہے
نگہ حسین اگر ہو شوکتؔ حر کے جوہر کھل جاتے ہیں
جھوٹ کا چہرہ ابن سعد کے لشکر ایسا ہو جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.