موسم بھی یاد یار میں دلگیر ہو گیا
موسم بھی یاد یار میں دلگیر ہو گیا
تنہائیوں سے میری بغل گیر ہو گیا
دامن پہ میرے داغ لگانے کی ضد میں وہ
کردار کی وہ اپنے ہی تشہیر ہو گیا
بچوں نے مجھ کو گھر سے نکلنے نہیں دیا
رشتہ یہ میرے پاؤں کی زنجیر ہو گیا
مرنے سے اس کو اپنے کبھی ڈر نہیں لگا
جینا جب اس کے واسطے تعزیر ہو گیا
اللہ نے رت جگوں کی دعائیں قبول کی
وہ خواب میرے خواب کی تعبیر ہو گیا
آنسو میں ڈھل کے زیر لحد کھو گیا کہیں
یا درد بن کے دل سے بغل گیر ہو گیا
سیماؔ الجھ گئی ہے سیاست کے جال میں
دل کا معاملہ تھا جو گمبھیر ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.