موسم بہار میں درخت پیلے پڑ گئے
موسم بہار میں درخت پیلے پڑ گئے
کسی کو چوم چوم کے گلاب نیلے پڑ گئے
یہ کیا ہوا کہ ہم سے کچھ مزاحمت نہ ہو سکی
ہمارے ہاتھ پاؤں اپنے آپ ڈھیلے پڑ گئے
مزاج میں بھی آگ تھی عجیب دوڑ بھاگ تھی
تبھی تو سارے جسم کے مسام گیلے پڑ گئے
مسافتوں کے دم قدم ہوا ہماری ہم قدم
زمیں پہ آسمان تک بلند ٹیلے پڑ گئے
ہمارے اختیار میں کہاں تھا خود کو روکنا
ہوا میں ایسا کیف تھا شجر نشیلے پڑ گئے
وہ اک سریلا شخص جب نکل گیا تھا شہر سے
تو بے سروں کے نام بھی یہاں سریلے پڑ گئے
تب اس نے میرے بانکپن کو حوصلہ نیا دیا
جب اس کے پیچھے شہر کے کئی سجیلے پڑ گئے
مصالحت کی کوششیں عداوتوں میں ڈھل گئیں
ہمارے اس کے درمیاں کئی قبیلے پڑ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.