موسم گل آ گیا ساغر اٹھا
موسم گل آ گیا ساغر اٹھا
ساقیا اب زندگی کے گیت گا
اب نہ رہ رہ کر ستم گر یاد آ
یوں نہ فتنہ گر مجھے پیہم ستا
اے اجل اب کیا ہے تجھ کو انتظار
مجھ کو تیری جستجو ہے خوب آ
دے رہے ہیں اس قدر دھوکے ندیم
اٹھ گئی ہو جیسے دنیا سے وفا
اتفاقاً لب پہ شکوے آ گئے
یہ نہیں تھا ورنہ میرا مدعا
اب ہمیں دیر و حرم سے کیا غرض
عشق دل میں بس گیا ہے آپ کا
مجھ پہ پھر فرمائیں گے وہ مشق ناز
پھر مرا سویا مقدر جاگ اٹھا
یاد میں برسوں کسی کی اے نریشؔ
میں لہو شام و سحر روتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.