موسم گل میں بھی گل نذر خزاں ہیں سارے
موسم گل میں بھی گل نذر خزاں ہیں سارے
مطمئن کوئی نہیں محو فغاں ہیں سارے
ہوشمندی سے قدم آگے بڑھاؤ لوگو
اپنی جانب ہی کھنچے تیر و کماں ہیں سارے
چہچہانے کی صدا آئی تھی کل تک جن سے
جانے کیوں آج وہ خاموش مکاں ہیں سارے
صرف دیوار کی اونچائی نظر آتی ہے
اے مرے شہر مرے لوگ کہاں ہیں سارے
اب خدا خیر کرے قافلہ والوں کی مرے
کھوئے کھوئے ہوئے منزل کے نشاں ہیں سارے
کتنا دھندلا دیا حالات نے تم کو شوقیؔ
جن کو تم ابر سمجھتے ہو دھواں ہیں سارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.