موسم گل میں ہیں دیوانوں کے بازار کئی
موسم گل میں ہیں دیوانوں کے بازار کئی
شور بلبل کئی زنجیر کی جھنکار کئی
سب گئی بوئے مروت کی کل اس باغ سے حیف
بارے دامن کش دل رہ گئے ہیں خار کئی
کب لگ احباب کا غم مجھ کو دکھاوے گا فلک
خاک ہو گئے بہت اور ہیں سو چلن ہار کئی
اے سیہ چشمو نہیں کچھ مجھے گل زار سے کام
داغ لالہ ہی سے رکھتا ہوں سروکار کئی
سخت یاروں کی کدورت سے ہوا ہوں بے دل
کھا گئے آئینۂ دل مرا زنگار کئی
موسم گل میں مرے چاک گریباں کو دیکھ
پھاڑ گئے پیرہن صبر رفو کار کئی
دن پڑے شعلہ رخوں بن مجھے جوں دود چراغ
میری دل سوزی سے جلتے ہیں شب تار کئی
جلدی اول کی ہے پر آبلہ پاؤں میں مرے
اور وہ گل رو کی رہے راہ میں اب خار کئی
سرد مہری تری خوں گرم ہے از بس مجھ سات
ہیں رگ لعل جگر نالۂ خوں بار کئی
- Deewan-e-uzlat(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.