موسم گل میں کم نظر چنتے رہے ہیں خار کیا
موسم گل میں کم نظر چنتے رہے ہیں خار کیا
ہاتھ ہے کیا لہو لہو دامن تار تار کیا
کار گہہ حیات میں جو ہے صنم تراش ہے
ایسے صنم کدے میں ہو شیخ کا اعتبار کیا
خم یہ سر نیاز ہے اور بھی مشق ناز ہو
خونیں ہو جس کی آستیں اس کو ستم میں عار کیا
دیتے رہے تھے ہم انہیں پاس وفا کا واسطہ
اتنی سی بات تھی مگر گزری ہے ناگوار کیا
مانا کہ آستین میں لاتؔ و حبلؔ چھپے ہوئے
پھر بھی صف نماز میں شیخ ہے با وقار کیا
جانے قصور کیا ہوا ساقی نے کیوں اٹھا دیا
بیٹھ کے مے کدے میں ہم پیتے تھے مستعار کیا
طائر پر بریدہ ہو منظرؔ اگر قفس نصیب
اس کی نظر میں کیا خزاں اس کے لئے بہار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.