موسم گل میں یہی رائے ہے دیوانوں کی
موسم گل میں یہی رائے ہے دیوانوں کی
دھجیاں اب ہوں لگاتار گریبانوں کی
مٹ گئی شمع کی تنویر وہ سب رات کے ساتھ
خاک بھی اب نظر آتی نہیں پروانوں کی
وہی وحشت وہی سودا وہی انداز جنوں
شکل بدلی نہیں اب تک ترے دیوانوں کی
پھول کے بدلے چڑھا جاتے ہیں اہل وحشت
دھجیاں تربت مجنوں پہ گریبانوں کی
بیڑیاں ڈال کے زنداں میں نہ رکھیں احباب
خاک اڑانی ہے ابھی مجھ کو بیابانوں کی
گل صد برگ کو وہ دیکھ کے فرماتے ہیں
خاص پہچان ہے یہ چاک گریبانوں کی
میں صنم خانے کو مسجد سے چلا جب بسملؔ
انگلیاں اٹھنے لگیں مجھ پہ مسلمانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.