موسم گل ترے انعام ابھی باقی ہیں
موسم گل ترے انعام ابھی باقی ہیں
شہر میں اور گل اندام ابھی باقی ہیں
اور کھل جا کہ معارف کی گزر گاہوں میں
پیچ اے زلف سیہ فام ابھی باقی ہیں
اک سبو اور کہ لوح دل مے نوشاں پر
کچھ نقوش سحر و شام ابھی باقی ہیں
ٹھہر اے باد سحر اس گل نورستہ کے نام
اور بھی شوق کے پیغام ابھی باقی ہیں
اٹھو اے شب کے غزالو کہ سحر سے پہلے
چند لمحات خوش انجام ابھی باقی ہیں
انتظار اے دل و دیدہ کہ ہزاروں اسرار
سائے کی طرح تہہ جام ابھی باقی ہیں
کھول کر کیجئے تشریح سر مصرع زلف
اس نوشتے میں کچھ ابہام ابھی باقی ہیں
اے سہی قد تری نسبت سے سب اونچی قدریں
باوجود روش عام ابھی باقی ہیں
ہم میں کل کے نہ سہی حافظؔ و خیامؔ ظفرؔ
آج کے حافظؔ و خیامؔ ابھی باقی ہیں
- کتاب : sheerazah (Pg. 80)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.