موسم گل یہ تری زرد صحافت کیسی
موسم گل یہ تری زرد صحافت کیسی
پھول معصوم ہیں پھولوں سے سیاست کیسی
اس نے دلدل کے قریں چھوڑ دی انگلی میری
خضر کہلاتا ہے کرتا ہے قیادت کیسی
جیسے اس بار ہواؤں میں لگی ہو دیمک
ہو رہی ہے مری سانسوں کی کفالت کیسی
میں جہاں بھی رہوں یہ ڈھونڈ نکالے گی مجھے
جانتا ہوں کہ ہے مٹی کی بصارت کیسی
چھن گئی مجھ سے ہر اک چیز الف سے یا تک
میرے ماضی نے یہ لکھی تھی وصیت کیسی
گر کوئی قتل نہیں کرتا ہے اندر سے مجھے
پھر مری پلکوں پہ اشکوں کی یہ میت کیسی
سنگ ہاتھوں میں لئے سوچ رہا ہوں خورشیدؔ
آئنے سے یہ نکل آئی رقابت کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.