موسم کا زہر داغ بنے کیوں لباس پر
موسم کا زہر داغ بنے کیوں لباس پر
یہ سوچ کر نہ بیٹھ سکا سبز گھاس پر
مدت ہوئی کہ طائر جاں سرد ہو چکا
اڑتے رہے ہواؤں میں کچھ بد حواس پر
سورج کا پھول ابر کے پتوں میں گم رہا
شب کے شجر کا سایہ رہا مجھ اداس پر
وہ جا چکا ہے موڑ سے آنکھیں ہٹا بھی لے
بے کار ہونٹ ثبت ہیں خالی گلاس پر
کیسے نصیب ہو تری باتوں کا ذائقہ
جی آ گیا ہے تازہ پھلوں کی مٹھاس پر
بہتر ہے خود ہی اجنبی بن کر اسے ملیں
الزام آئے کیوں مرے صورت شناس پر
احساس بھی نہ تھا کہ ہے پتھر مرا بدن
ہاں ڈوبنا پڑا ہے ابھرنے کی آس پر
پانی کو روکئے کہ نہ ہونٹوں تک آ سکے
بے جا نہ عذر آئے کہیں میری پیاس پر
یہ کاروبار درد کا پھر پھیلتا گیا
کھولی دکاں تھی زخم ہنر کی اساس پر
شاہدؔ ہوئے ہیں درد کے شعلوں سے بے خبر
چنگاری پھینک دیجے ہوا میں کپاس پر
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 61)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.