Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موسم کا زہر داغ بنے کیوں لباس پر

سلیم شاہد

موسم کا زہر داغ بنے کیوں لباس پر

سلیم شاہد

MORE BYسلیم شاہد

    موسم کا زہر داغ بنے کیوں لباس پر

    یہ سوچ کر نہ بیٹھ سکا سبز گھاس پر

    مدت ہوئی کہ طائر جاں سرد ہو چکا

    اڑتے رہے ہواؤں میں کچھ بد حواس پر

    سورج کا پھول ابر کے پتوں میں گم رہا

    شب کے شجر کا سایہ رہا مجھ اداس پر

    وہ جا چکا ہے موڑ سے آنکھیں ہٹا بھی لے

    بے کار ہونٹ ثبت ہیں خالی گلاس پر

    کیسے نصیب ہو تری باتوں کا ذائقہ

    جی آ گیا ہے تازہ پھلوں کی مٹھاس پر

    بہتر ہے خود ہی اجنبی بن کر اسے ملیں

    الزام آئے کیوں مرے صورت شناس پر

    احساس بھی نہ تھا کہ ہے پتھر مرا بدن

    ہاں ڈوبنا پڑا ہے ابھرنے کی آس پر

    پانی کو روکئے کہ نہ ہونٹوں تک آ سکے

    بے جا نہ عذر آئے کہیں میری پیاس پر

    یہ کاروبار درد کا پھر پھیلتا گیا

    کھولی دکاں تھی زخم ہنر کی اساس پر

    شاہدؔ ہوئے ہیں درد کے شعلوں سے بے خبر

    چنگاری پھینک دیجے ہوا میں کپاس پر

    مأخذ :
    • کتاب : Subh-e-safar (Pg. 61)
    • Author : Saleem Shahid
    • مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
    • اشاعت : 1971

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے