موسم کے انتظار میں لیٹی ہوئی تھی دھوپ
موسم کے انتظار میں لیٹی ہوئی تھی دھوپ
یعنی تھکی تھکی سی تھی سوئی ہوئی تھی دھوپ
کیا روشنی تھی جیسے اجالے کی مردنی
گھر کے سیاہ غار میں ڈوبی ہوئی تھی دھوپ
پھولوں کے جام پیتے ہی مخمور ہو گئی
آنگن میں چار سمت جو پھیلی ہوئی تھی دھوپ
اندھے اندھیرے غار کا اک خوف دل میں تھا
ہاں اس لیے بھی باغ میں سوئی ہوئی تھی دھوپ
ہر چند میں کہ خواب زمستاں میں محو تھا
بستر کے آس پاس ہی لیٹی ہوئی تھی دھوپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.