موسم کے پاس کوئی خبر معتبر بھی ہو
موسم کے پاس کوئی خبر معتبر بھی ہو
موج ہوا کے ساتھ ترا نامہ بر بھی ہو
سن لے گا تیری چاپ تو دھڑکے گا دیر تک
لاکھ اپنے گرد و پیش سے دل بے خبر بھی ہو
ارزاں سے لوگ بھاگتے اس کو تو غم نہیں
لازم نہیں کہ حسن میں حسن نظر بھی ہو
برسوں سے جس مکاں میں میری بود و باش ہے
اب کیا یہ لازمی ہے وہی میرا گھر بھی ہو
سستائے جس کے سائے میں ہر آرزو مری
اس دل کے صحن میں کوئی ایسا شجر بھی ہو
شہراہ روشنی پہ چلا ہے جو میرے ساتھ
تاریک راستوں میں مرا ہم سفر بھی ہو
کتنے ہی پھول چہرے دھواں بن کے رہ گئے
اس سانحے سے کاش کوئی با خبر بھی ہو
اس کے لیے تو داؤ پہ خود کو لگا دیں ہم
تدبیر وہ بتاؤ کہ جو کارگر بھی ہو
جاگے ہوئے گلوں ہی سے شبنمؔ کو پیار ہے
ممکن ہے کوئی شے ترے زیر اثر بھی ہو
- کتاب : Shab Zaad (Pg. 93)
- Author : Shabnam Shakeel
- مطبع : Mavaraa Publications (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.