موسم نے گلابوں کے انگارے ہی بخشے ہیں
موسم نے گلابوں کے انگارے ہی بخشے ہیں
اٹھتا ہے دھواں دل سے ہم آگ میں جلتے ہیں
یوں ان کے دریچے تک جاتی ہے نظر جیسے
پانی کے لئے دہقاں آکاش کو تکتے ہیں
اس وقت بچھڑتے ہو کیوں راہ وفا میں تم
کچھ اور چلو ساتھی آگے کئی رستے ہیں
یہ رات ہے ساون کی جنگل میں اکیلا ہوں
بجلی بھی چمکتی ہے بادل بھی برستے ہیں
اسرارؔ نہ کر شکوہ لوگوں سے زمانے کا
آفات میں تپ کر ہی انسان نکھرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.