موسم اداسیوں کے گزر ہی نہیں رہے
اور ہم بھی سخت جان ہیں مر ہی نہیں رہے
جس سے کسی بھلائی کی امید رکھ سکیں
ہم ایسا کوئی کام تو کر ہی نہیں رہے
چہرے پہ چھا گئی ہے کچھ ایسی بے رونقی
کوشش کے باوجود سنور ہی نہیں رہے
حیرت ہے یہ کہ آنکھ سے گرنے کے باوجود
کچھ لوگ میرے دل سے اتر ہی نہیں رہے
بارش تھمی چراغ بجھا رات ڈھل گئی
ہم ایک دوسرے سے تو بھر ہی نہیں رہے
لب پر سجی ہنسی میں مگن ہیں سبھی اثرؔ
لوگوں میں اب وہ قلب و نظر ہی نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.