موسموں کے شہر میں پانی کے گھر اگنے لگے
موسموں کے شہر میں پانی کے گھر اگنے لگے
چپ ہوا کی کوکھ سے تنہا سفر اگنے لگے
ہاتھ کی ریکھاؤں میں ساکت ہوئے معنی و حرف
انگلیوں کی پور پہ خوں کے شجر اگنے لگے
خواہشوں کی آگ میں جلتا بدن تپتا لہو
سوچتے جسموں کی شاخوں پر ہنر اگنے لگے
میری مٹی نے مجھے پہچان بخشی تھی مگر
آنکھ کی پتلی میں اجڑے خواب گھر اگنے لگے
زندگی کی دوڑ میں طاہرؔ اکیلا تو نہیں
وقت کی رفتار میں زخموں کے پر اگنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.