Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت آئی ہے زمانے کی تو مر جانے دو

علیم عثمانی

موت آئی ہے زمانے کی تو مر جانے دو

علیم عثمانی

MORE BYعلیم عثمانی

    موت آئی ہے زمانے کی تو مر جانے دو

    کم سے کم اس کی جوانی تو گزر جانے دو

    جاگ اٹھیں گے ہم ابھی ایسی ضرورت کیا ہے

    دھوپ دیوار سے کچھ اور اتر جانے دو

    مدتیں ہو گئیں اک بات مرے ذہن میں ہے

    سوچتا ہوں تمہیں بتلاؤں مگر جانے دو

    گردش وقت کا کتنا ہے کشادہ آنگن

    اب تو مجھ کو اسی آنگن میں بکھر جانے دو

    خوش نصیبی سے ادھر آتش غم خوب ہے تیز

    دوستو اب مری ہستی کو نکھر جانے دو

    کوئی منزل نہیں رہ جائے گی سر ہونے کو

    آدمی کو ذرا اللہ سے ڈر جانے دو

    توڑ دو بڑھ کے یہ مفروضہ وفاؤں کے حصار

    دل کی آواز جدھر جائے ادھر جانے دو

    وقت کے ہاتھ کا پھینکا ہوا پتھر ہوں میں

    اب تو مجھ کو کسی شیشے میں اتر جانے دو

    الجھنیں ختم نہ کیوں ہوں گی زمانے کی علیمؔ

    ان کے الجھے ہوئے گیسو تو سنور جانے دو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے