موت اچھی بری ہے رسوائی
موت اچھی بری ہے رسوائی
بات مشکل سے یہ سمجھ آئی
درد و غم اب برے نہیں لگتے
مدتوں سے ہیں ہم شناسائی
اس جہاں کی یہی حقیقت ہے
آج دشمن ہے بھائی کا بھائی
جب ملاقات خود سے کی خود ہی
بھیڑ سے ہے بھلی یہ تنہائی
بات اچھے دنوں کی تھی لیکن
وہ نہ آئے نہ موت ہی آئی
وقت ایسا بھی زیست میں آتا
جب نہ دکھتی ہے اپنی پرچھائی
موت سے ڈر دھرمؔ ذرا نہ رہا
زندگی اس جگہ پہ لے آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.