Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت بھی آتی نہیں ہجر کے بیماروں کو

رضا عظیم آبادی

موت بھی آتی نہیں ہجر کے بیماروں کو

رضا عظیم آبادی

MORE BYرضا عظیم آبادی

    موت بھی آتی نہیں ہجر کے بیماروں کو

    کیا مصیبت ہے ذرا دیکھنا بیچاروں کو

    نالۂ دل نے ہمارے تو اثر کم نہ کیا

    اور معذوری زیادہ ہوئی دل داروں کو

    گو ہیں جنت میں مزے لیک نہیں بھولنے کا

    ہونٹ کا چاٹنا تجھ لب کے نمک خواروں کو

    اس سے بہتر نہیں کوئی چیز سوا بوسے کے

    رونمائی میں جو دیویں ترے رخساروں کو

    کبھی رونا کبھی سر دھنا کبھی چپ رہنا

    کام کرنے ہیں بہت سے ترے بے کاروں کو

    میں نے کاغذ تری تصویر کا عیسیٰ کو دیا

    نسخہ جوں دیتے ہیں بیمار سب عطاروں کو

    پتھروں ہی پہ تجلی ہے تو ہم غیرت سے

    آنکھوں ہی میں لیے مر جائیں گے نظاروں کو

    سب نمونہ ہے حقیقت کا جہاں تک ہے مجاز

    ناس جو کرتے ہیں گلزاروں کی دیواروں کو

    یہ غزل خدمت نواب کی ہے میر رضاؔ

    اور اک دوسری کہہ دیجئے ہم کاروں کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے