موت بھی سامنے آ جائے تو اڑ سکتا ہوں
موت بھی سامنے آ جائے تو اڑ سکتا ہوں
اتنا اچھا ہوں کہ اب صرف بگڑ سکتا ہوں
میں وہ بستی ہوں جو بستی ہے اجڑنے کے لیے
مجھ کو عادت ہے اجڑنے کی اجڑ سکتا ہوں
تم سے پہلے بھی کئی چھوڑ چکے ہے مجھ کو
تم سے پہلے بھی میں بچھڑا ہوں بچھڑ سکتا ہوں
کون کرتا ہے یہاں جنگ نتیجے کے لئے
جیت کر ہارنے والے سے جھگڑ سکتا ہوں
دوڑ میں جتنے بھی لڑکے ہیں وہ جوتے میں ہیں
میں بنا پاؤں ہوں ممکن ہے پچھڑ سکتا ہوں
میں تمہیں چاند ستارے تو نہی دے سکتا
تنگ لمحوں میں مگر ہاتھ پکڑ سکتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.