Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت دیوانہ کو آئی ہے بیاباں کے پاس

سید احمد حسین شفیق لکھنوی

موت دیوانہ کو آئی ہے بیاباں کے پاس

سید احمد حسین شفیق لکھنوی

MORE BYسید احمد حسین شفیق لکھنوی

    موت دیوانہ کو آئی ہے بیاباں کے پاس

    ہاتھ رکھے ہوئے ہے اپنا گریباں کے پاس

    عشق رکھتا ہے حسینوں سے مجھے فکر یہ ہے

    نام کو عقل نہیں ہے دل ناداں کے پاس

    اپنے جتنے ہیں وہ بیگانہ ہوئے عسرت میں

    کوئی ملنے نہیں آتا ہے پریشاں کے پاس

    لاغری سے مرے مرنے کا اسے خوف ہوا

    رک گیا دست جنوں میرے گریباں کے پاس

    منزل عشق میں دیوانہ ترا بیٹھا ہے

    پاؤں پھیلائے ہوئے خار مغیلاں کے پاس

    میری بھی شوق اسیری کی نہیں حد کوئی

    قید سے چھوٹ کے بیٹھا در زنداں کے پاس

    دل نے زلفوں سے کہا اتنا مناسب ہے خیال

    آتا ہے کوئی پریشاں بھی پریشاں کے پاس

    ان کی خلوت میں گیا میں تو عنایت یہ ہوئی

    وہ بھی شرمائے ہوئے بیٹھے ہیں مہماں کے پاس

    اپنے زانو پہ شب وصل رکھا سر میرا

    دل بھی خوش ہے کہ میں ہوں گیسوئے جاناں کے پاس

    قدر انداز ادھر دیکھ کشش اتنی ہے

    خود ہی دل آئے گا کھینچ کر ترے پیکاں کے پاس

    دل حسینوں نے لیا جان بھی لے لی میری

    اب تو کچھ بھی نہ رہا بے سر و ساماں کے پاس

    پنج تن مل گئے جنت میں چلو تم بھی شفیقؔ

    باتوں باتوں میں پہنچ جاؤ گے رضواں کے پاس

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے