موت ہے اور موت کے خدشات ہیں
موت ہے اور موت کے خدشات ہیں
سنسنی ہے ان دکھے خدشات ہیں
خوف پھیلا ہے وبا کے روپ میں
قریہ قریہ پل رہے خدشات ہیں
گر کوئی تریاق ہے وہ ہے یقیں
زہر کی صورت لیے خدشات ہیں
اس صدی کے آدمی تو ہیں خدا
تو نے ہی پیدا کیے خدشات ہیں
دائرہ در دائرہ تشکیک ہے
بے طرح پھیلے ہوئے خدشات ہیں
تجھ میں ہمت ہے تو ان کو مات دے
اے نئے انساں نئے خدشات ہیں
وہ گلی کے موڑ پر ہے منتظر
ڈر رہا ہوں میں مرے خدشات ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.