موت ہے تیرے مریضوں کو شفا ہو جانا
موت ہے تیرے مریضوں کو شفا ہو جانا
قہر ہے قید مصائب سے رہا ہو جانا
ہائے مشتاق شہادت سے خفا ہو جانا
تیغ کا قسمت ارباب وفا ہو جانا
اہل دنیا مری قسمت فلک ناہنجار
سب تو روٹھے ہیں کہیں تم نہ خفا ہو جانا
سب جفاؤں کی تلافی ہے ستم کش کے لئے
تم سے وعدہ کوئی بھولے سے وفا ہو جانا
اپنی حالت کی خبر کچھ نہیں اچھا ہے یہی
باعث مرگ ہے احساس بقا ہو جانا
بہر تسکین دل زار یہی کافی ہے
شکوۂ جور پہ اقرار وفا ہو جانا
آتش رشک سے یہ شوق جلاتا ہے مجھے
اس ستم گار کا پابند جفا ہو جانا
جاننا اپنی حقیقت کا بہت مشکل ہے
سر مکتوم ہے بندہ کا خدا ہو جانا
اب لب یار پہ پرشش ہے تمنا کی شمیمؔ
کام آیا مرا راضی بہ رضا ہو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.