موت کا کچھ خراج تھا بھی نہیں
اس سے اچھا علاج تھا بھی نہیں
دل پہ ہی روکے زندگی کے وار
اور کچھ مجھ پے آج تھا بھی نہیں
سن کے ہر بات ان سنی کرنا
یہ تمہارا مزاج تھا بھی نہیں
اس نے پل بھر میں مجھ کو چھوڑ دیا
عشق میں یہ رواج تھا بھی نہیں
عشق نے ہی کیا اسے تخلیق
ورنہ پہلے سماج تھا بھی نہیں
چارہ سازوں نے زہر ہی لکھا
اور کوئی علاج تھا بھی نہیں
عشق میں کل سوائے رونے کے
دوسرا کام کاج تھا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.