موت کی سن کے خبر پیار جتانے آئے
موت کی سن کے خبر پیار جتانے آئے
روٹھے دنیا سے جو ہم یار منانے آئے
اچھے دن آئے تو میں نے یہ تماشہ دیکھا
میرے دشمن بھی گلے مجھ کو لگانے آئے
آج مل کر مرے دشمن کا پتہ پوچھتے ہیں
مجھ سے ملنے وہ نہ ملنے کے بہانے آئے
درد و غم اور اداسی کے سوا کون آتا
جن کو بھیجا تھا مرے گھر میں خدا نے آئے
پھول ہی پھول کھلے جن کی بدولت اے دوست
ان کے حصے میں نہ پھولوں کے خزانے آئے
ایدھی والوں کے سوا کوئی نہیں تھا اس کا
لوگ مفلس کا جنازہ نہ اٹھانے آئے
رو دیے وہ بھی مری موت کے بعد اے پرنمؔ
یاد جب میری وفاؤں کے فسانے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.