موت کو نظر تو سانسوں کے نوالے کر دے
موت کو نظر تو سانسوں کے نوالے کر دے
عزم کو تیغ ارادوں کو تو بھالے کر دے
خیمۂ دل میں اندھیروں کے سوا کچھ بھی نہیں
تو اگر چاہے تو پل بھر میں اجالے کر دے
تاکہ سنسان شبستان کو وارث مل جائے
اک دیا کوئی حویلی کے حوالے کر دے
پھوٹ کے رونا ہے تجھ کو تو سر راہ نہ رو
اتنا احسان مرے پاؤں کے چھالے کر دے
اس لئے رکھتا ہوں میں اشکوں کا پہرا ہر دم
وقت پھر سے نہ کہیں آنکھ میں جالے کر دے
بے گناہی مجھے آزاد کرا ہی لے گی
لاکھ مضبوط تو زندان کے تالے کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.