موت نے فرصت نکالی ہے ابھی
غم سے راحت ملنے والی ہے ابھی
جو دلائی تھی کتابیں بیچ کر
اس کے کانوں میں وہ بالی ہے ابھی
آؤ یارو تم بھی تھوڑا زور دو
عشق کی گردن دبا لی ہے ابھی
آ کے وہ زخموں سے دل بھر جائے گا
لاکھ بہتر ہے کہ خالی ہے ابھی
داغ بننے میں ابھی کچھ وقت ہے
میں نے جو امید پالی ہے ابھی
مل گیا اک شخص مجھ سا ہو بہ ہو
جسم کی خلوت کھنگالی ہے ابھی
کل وہ پھر کوئی بہانے آئے گی
چارہ سازی سے جو ٹالی ہے ابھی
جل رہے ہیں سوزش منظر سے پاؤں
گو سفرؔ سارا خیالی ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.