موت سے بد تر ہیں جینے کی کسک جاتی نہیں
موت سے بد تر ہیں جینے کی کسک جاتی نہیں
خالی پیمانے ہوئے لیکن کھنک جاتی نہیں
ہر نظام تازہ کے خالق کو لائے دار تک
آج تک دنیا کے لوگوں کی سنک جاتی نہیں
رقص کرتی ہے ہوا میں اے مری وحشت مگر
اشک بن کر کیوں ان آنکھوں سے ٹپک جاتی نہیں
دوستوں کی چٹکیاں بھی قابل تحسین ہیں
زخم بھر جاتے ہیں تاثیر نمک جاتی نہیں
خاکۂ ہستی ہوا بے رنگ امکاں کھو گئے
پھر بھی آنکھوں سے امیدوں کی دھنک جاتی نہیں
یوں ہی بار آور نہیں ہوتا تمنا کا شجر
ایسے ہی چادر ترے سر سے ڈھلک جاتی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.