موت سے کب نجات ہے پیارے
موت سے کب نجات ہے پیارے
زندگی کو یہ مات ہے پیارے
جس نے سمجھا وہ میر ہو گیا ہے
آئنہ کائنات ہے پیارے
روز چہرے بدل کے خوش ہے تو
یہ تو خود سے ہی گھات ہے پیارے
تو جنہیں شورویر سمجھے ہے
بزدلوں کی یہ ذات ہے پیارے
اتنا آساں نہیں غزل کہنا
میرؔ غالبؔ کی ذات ہے پیارے
تیرا کردار آئنہ ہو جائے
بس یہی تو ثبات ہے پیارے
ڈوب جا عشق کے سمندر میں
دیکھ پھر کون ساتھ ہے پیارے
کوئی مقصد نہ کوئی منزل ہو
زندگی کیا ممات ہے پیارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.