میسر ہو جو لمحہ دیکھنے کو
میسر ہو جو لمحہ دیکھنے کو
کتابوں میں ہے کیا کیا دیکھنے کو
ہزاروں قد آدم آئنے ہیں
مگر ترسوگے چہرہ دیکھنے کو
ابھی ہیں کچھ پرانی یادگاریں
تم آنا شہر میرا دیکھنے کو
پھر اس کے بعد تھا خاموش پانی
کہ لوگ آئے تھے دریا دیکھنے کو
ہوا سے ہی کھلتا تھا اکثر
مجھے بھی اک دریچہ دیکھنے کو
قیامت کا ہے سناٹا فضا میں
نہیں کوئی پرندہ دیکھنے کو
ابھی کچھ پھول ہیں شاخوں پہ اظہرؔ
مجھے کانٹوں میں الجھا دیکھنے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.