میسر خود نگہ داری کی آسائش نہیں رہتی
میسر خود نگہ داری کی آسائش نہیں رہتی
محبت میں تو پیش و پس کی گنجائش نہیں رہتی
اندھیرے اور بھی کچھ تیز رفتاری سے بڑھتے ہیں
دیا کوئی جلانے کی جہاں کوشش نہیں رہتی
یہ دل تو کس طرف جانے بہا کر لے گیا ہوتا
نگاہوں میں اگر وہ ساعت پرسش نہیں رہتی
مہ و انجم سے لوٹ آئیں اجارہ دار دنیا کے
جہاں یہ پاؤں رکھتے ہیں وہاں تابش نہیں رہتی
بہت سے پھول لہجے خار ہوتے ہم نے دیکھے ہیں
کسی شیریں نوا کی دل کو اب خواہش نہیں رہتی
مثلث کا خط ثالث مجھے مل کر نہیں دیتا
کبھی قسمت سے وہ رک جائے تو بارش نہیں رہتی
- کتاب : Gul-e-Dupahar (Pg. 93)
- Author : Saima Asma
- مطبع : Idarah Batool, Sayyed Palaza, Firozpur Road, Lahore (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.