میسر خواب ہی میں آپ کا دیدار ہو جائے
میسر خواب ہی میں آپ کا دیدار ہو جائے
کسی صورت تو یہ قسمت مری بیدار ہو جائے
کرم فرما خزاں پہ گر نگاہ یار ہو جائے
تو جو ہے خار گل بن کر گلے کا ہار ہو جائے
دکھا دے وہ جمال اپنا کسی صورت جو دنیا کو
تو دنیا محو ہو کر مطلقاً بے کار ہو جائے
یہ ہستی میری ان کے درمیاں اک حد فاصل ہے
یہ ہستی میری مٹ جائے تو وصل یار ہو جائے
جسے سب شمع کہتے ہیں ابھی بن جائے پروانہ
محبت کا سر محفل اگر اظہار ہو جائے
اگر یوسف ہمارا مصر میں آ جائے بے پردہ
نیا اک اور قائم حسن کا بازار ہو جائے
بہاریں ان کی آنکھوں کے اشاروں میں گل افشاں ہیں
ذرا وہ دیکھ بھی لیں تو خزاں گلزار ہو جائے
خطا کر کر کے ہلکا کر رہا ہوں دفتر قسمت
خطا گر ہو نہ سرزد تو خطا کا بار ہو جائے
شہادت کی طلب میں سرخ رو خود کو میں جب سمجھوں
لہو آلود اے قاتل تری تلوار ہو جائے
ہے طوفان ندامت اور کشتی میرے عصیاں کی
جو تیرا لطف ہو جائے تو بیڑا پار ہو جائے
عمرؔ جو کچھ وہ دیں لے لو بصد شکر و نیاز ان سے
کہیں ایسا نہ ہو اقرار سے انکار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.