مزہ الم میں نہیں لطف سوز جاں میں نہیں

مزہ الم میں نہیں لطف سوز جاں میں نہیں
ایس ۔ نورالدین انور بھوپالی
MORE BYایس ۔ نورالدین انور بھوپالی
مزہ الم میں نہیں لطف سوز جاں میں نہیں
سبب یہ ہے کہ تپش پردۂ فغاں میں نہیں
شبہ اگر تمہیں آدم کی داستاں میں نہیں
تو پھر گناہ کوئی سجدۂ بتاں میں نہیں
سب اٹھ چکے ہیں محبت میں جس قدر تھے حجاب
میں اب وہاں ہوں جہاں کوئی درمیاں میں نہیں
خزاں کے رنگ میں ڈوبی ہوئی بہار ہیں ہم
ہمارا نام مگر دفتر خزاں میں نہیں
چمن کو ہم نے بنایا چمن مگر اے دوست
ہماری یاد بھی اب ذہن باغباں میں نہیں
ہمیں نے خون تمنا سے اس میں رنگ بھرا
ہمارا نام کہیں ساری داستاں میں نہیں
ترے کرم کی غلط بخشیاں ارے توبہ
مرے نصیب کے تنکے بھی آشیاں میں نہیں
پڑے ہوئے ہیں چمن میں بے رنگ بیگانہ
وہ میہمان ہیں جو ذہن میزباں میں نہیں
ترے فراق میں جو اشک خوں بہاتی تھی
لہو کی بوند بھی اس چشم خوں فشاں میں نہیں
گلوں کو بھی تو ہمیں گل بنانے والے ہیں
مگر ہنوز یہ احساس باغباں میں نہیں
ہنوز دل میں تڑپتی ہے آرزوئے سجود
مگر کشش ہی کسی سنگ آستاں میں نہیں
ترے نثار مرا حال پوچھنے والے
ترے کرم سے کوئی فرق درد جاں میں نہیں
کچھ ان کے سامنے یوں ہونٹ سل گئے انورؔ
کہ تاب نطق ہی گویا مری زباں میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.