مزہ شباب کا جب ہے کہ با خدا بھی رہے
مزہ شباب کا جب ہے کہ با خدا بھی رہے
بتوں کے ساتھ رہے اور پارسا بھی رہے
مذاق حسن پرستی قبول ہے مجھ کو
اگر نگاہ حقیقت سے آشنا بھی رہے
نظام دہر جدا کر رہا ہے دونوں کو
میں چاہتا ہوں کلی بھی رہے صبا بھی رہے
کہاں سے جان بچے جب وہ شوخ سحر نگاہ
جفا شعار بھی ہو مائل وفا بھی رہے
مجھے ملا ہے وہ رنگین ادا مقدر سے
جو دل میں جلوہ نما بھی رہے چھپا بھی رہے
چمن پرست وہی ہے جس کا ذوق سلیم
گلوں کے سائے میں کانٹوں سے کھیلتا بھی رہے
وہ رند پاک طبیعت ہے آپ کا شاعرؔ
شراب بھی نہ پئے اور جھومتا بھی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.