مزا آتا کسی صورت اگر ترک وفا ہوتا
مزا آتا کسی صورت اگر ترک وفا ہوتا
تمہاری طرح میں بھی بے وفا ہوتا تو کیا ہوتا
مصیبت ہو گئی آخر تمنا کی گرفتاری
اگر بے مدعا ہوتا تو بندہ بھی خدا ہوتا
یہ شان بے نیازی ہے خدا معلوم ہوتا ہے
خدا معلوم کیا ہوتا اگر وہ بت خدا ہوتا
نہ رہتا یوں پریشاں رات دن میں فکر درماں میں
جو مجھ کو درد دینا تھا تو بے درماں دیا ہوتا
ہماری ناامیدی کا تو ہے الزام قسمت پر
تمہارا مدعا ہوتا تو منظور خدا ہوتا ہوتا
کسی کے پاس دل ہوتا تو شرح درد دل کرتے
یہ حسرت رہ گئی ہم کو کوئی درد آشنا ہوتا
ازل سے سوختہ ساماں ہوں فکر آشیاں کیا ہو
نہ گرتی برق تو یہ سوز دل سے جل گیا ہوتا
نہ مجھ سے التجا ہوتی نہ خود وہ مہرباں ہوتے
گزر ہوتا بھی ان کی بزم میں اپنا تو کیا ہوتا
دم آخر مریض غم خدا معلوم کیا کہتا
نہ ہوتے مہرباں سن کر مگر سن تو لیا ہوتا
ہماری بے کسی بھی اک نہ اک دن کام آ جاتی
اگر بیخودؔ کوئی ہم بے کسوں کا بھی خدا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.