مزا بھی تلخ نہیں تھا یہ قہر کیسا تھا
مزا بھی تلخ نہیں تھا یہ قہر کیسا تھا
اتر رہا تھا رگوں میں جو زہر کیسا تھا
اداس سب تھے نئے موسموں کی آمد پر
گئی رتوں کا گلہ شہر شہر کیسا تھا
نکل سکے نہ کبھی ماضیوں کی خندق سے
سماعتوں پہ صداؤں کا قہر کیسا تھا
کسی طرح کوئی تریاق کارگر نہ ہوا
بدن میں پھیل گیا تھا جو زہر کیسا تھا
سوالی سارے تہی دست ہی پلٹ آئے
دریچے بند تھے سب کے وہ شہر کیسا تھا
خنک ہواؤں میں تھی تیری گفتگو کی مٹھاس
وہ تیرا ذکر جو تھا لہر لہر کیسا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.