مزے کیا کیا ہیں گمراہی میں یہ پوچھو مرے دل سے
مزے کیا کیا ہیں گمراہی میں یہ پوچھو مرے دل سے
جنون شوق میں ہے بے نیازی مجھ کو منزل سے
نہ گھبرا اے مسافر جادۂ تاریک منزل سے
ملے گی روشنی آخر چراغ شوق کامل سے
ادھر دریا طوفاں خیز میں پیہم ہوں میں غلطاں
ادھر بیٹھے تماشا دیکھتے ہیں لوگ ساحل سے
نگاہ شوق اتنا گدگدا دے ان کے جلوے کو
کہ وہ خود با خبر ہو جائیں راہ و رسم منزل سے
شفق کے سرخ پردوں سے ہے ماہ نو ضیا گستر
کہ لیلیٰ جھانکتی ہے پردہ رنگین محمل سے
اگر ان کی نظر روٹھی منانا کب ہے سہل اس کو
گرہ پڑتی ہے آسانی سے پر کھلتی ہے مشکل سے
الٰہی خیر کشتی کھیلتی ہے میری طوفاں میں
کبھی موجوں کے دامن سے کبھی دامان ساحل سے
تلاطم خیز موجوں نے یہ کیسا کر دیا جادو
سفینہ بھاگتا ہے خود مرا دامان ساحل سے
مری ٹوٹی ہوئی کشتی کی بربادی مقدر تھی
بچی گرداب سے ٹکرا گئی دامان ساحل سے
ابھی تو آ کے بیٹھے ہو ذرا ٹھہرو ذرا بولو
نگاہوں سے نگاہیں مل چکیں دل بھی ملے دل سے
ولیؔ بہر خدا زحمت نہ دے اب مجھ کو شرکت کی
کہ دل ہی سرد ہے شعر و سخن کی سرد محفل سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.